- 1 پر اب تو وہ جو مجھ سے کم عمر ہیں میرا تمسخر کرتے ہیں جنکے باپ دادا کو اپنے گلہ کے کتوں کے ساتھ رکھنا بھی مجھے ناگوار تھا ۔
- 2 بلکہ اُنکے ہاتھوں کی قُوّت مجھے کس بات کا فائدہ پہنچایگی ؟ وہ اَیسے آدمی ہیں جنکی جوانی کا زور زائل ہوگیا ۔
- 3 وہ اِفلاس اور قحط کے مارے دُبلے ہوگئے ہیں ۔وہ ویرانی اور سُنسانی کی تاریکی میں خاک چاٹتے ہیں ۔
- 4 وہ جھاڑیوں کے پاس لونئےِ کا ساگ توڑتے ہیں اور جھاؤ کی جڑیں اُنکی خوراک ہے۔
- 5 وہ لوگوں کے درمیان رگیدے گئے ہیں ۔لوگ اُنکے پیچھے اَیسے چلاتے ہیں جیسے چور کے پیچھے ۔
- 6 اُنکو وادِیو ں کے شگافوں میں اور غاروں اور زمین کے بھٹوں میں رہنا پڑتا ہے ۔
- 7 وہ جھاڑیوں کے درمیان رینگتے اور جھنکاڑوں کے نیچے اِکٹھے پڑے رہتے ہیں ۔
- 8 وہ احمقوں بلکہ کمینوں کی اَولاد ہیں ۔وہ ملک سے مار مار کر نکالے گئے تھے ۔
- 9 اور اب میں اُنکا گیت بنا ہُوں ۔بلکہ اُنکے لئے ضرب المثل ہُوں ۔
- 10 وہ مجھ سے گھن کھاتے ۔وہ مجھ سے دُور کھڑے ہوتے اور میرے منہ پر تھوکنے سے باز نہیں رہتے ہیں ۔
- 11 کیونکہ خدا نے میرا چلّہ ڈِھیلا کردیا اور مجھ پر آفت بھیجی ۔اِسلئے وہ میرے سامنے بے لگام ہوگئے ہیں ۔
- 12 میرے دہنے ہاتھ پر لوگوں کا ہجُوم اُٹھتا ہے ۔وہ میرے پاؤں کو ایک طرف سرکا دیتے ہیں اور میرے خلاف اپنی مُہلک راہیں نکالتے ہیں ۔
- 13 اَیسے لوگ بھی جن کا کوئی مددگار نہیں میرے راستہ کو بگاڑتے اور میری مصیبت کو بڑھاتے ہیں ۔
- 14 وہ گویا بڑے رخنہ میں سے ہوکر آتے ہیں اور تباہی میں مجھ پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔
- 15 دہشت مجھ پر طاری ہوگئی ۔وہ ہوا کی طرح میری آبروُ کو اُڑاتی ہے۔میری عافیت بادل کی طرح جاتی رہی ۔
- 16 اب تو میری جان میرے اندر گُذاز ہوگئی ۔دُکھ کے دِنوں نے مجھے جکڑ لیا ہے ۔
- 17 رات کے وقت میری ہڈّیاں میرے اندر چھد جاتی ہیں اور وہ درد جو مجھے کھائے جاتے ہیں دم نہیں لیتے ۔
- 18 میرے مرض کی شدّت سے میری پوشاک بدنما ہوگئی ۔وہ میرے پیراہن کے گربیان کی طرح مجھ سے لپٹی ہُوئی ہے۔
- 19 اُس نے مجھے کیچڑمیں دھکیل دیا ہے ۔میں خاک اور راکھ کی مانند ہو گیا ہُوں ۔
- 20 میں تجھ سے فریاد کرتا ہوں اور تو مجھے جواب نہیں دیتا ۔ میں کھڑا ہوتا ہوں اور تو مجھے گھورنے لگتا ہے ۔
- 21 تو بدل کر مجھ پر بے رحم ہوگیا ہے۔اپنے بازُو کے زور سے تو مجھے ستاتا ہے ۔
- 22 تو مجھے اُوپر اُٹھا کر ہوا پر سوار کرتا ہے اور مجھے آندھی میں گھلادیتا ہے۔
- 23 کیونکہ میں جانتا ہُوں کہ تو مجھے موت تک پہنچائیگا اور اُس گھر تک جو سب زندوں کے لئے مُقرّر ہے ۔
- 24 تو بھی کیا تباہی کے وقت کوئی اپنا ہاتھ نہ بڑھائیگا اور مصیبت میں فریاد نہ کریگا ؟
- 25 کیا میں دردمند کے لئے روتا نہ تھا ؟ کیا میری جان محتاج کے لئے آزردہ نہ ہوتی تھی ؟
- 26 جب میں بھلائی کا منتظر تھا تو بُرائی پیش آئی ۔جب میں روشنی کے لئے ٹھہرا تھا تو تاریکی آئی۔
- 27 میری انتڑ یا ں اُبل رہی ہیں اور آرام نہیں پاتیں ۔ مجھ پر مصیبت کے دن آپڑے ہیں ۔
- 28 میں بغیر دُھوپ کے کالا ہو گیا ہُوں۔میں مجمع میں کھڑا ہو کر مدد کے لئے دُہائی دیتا ہُوں ۔
- 29 میں گیدڑوں کا بھائی اور شُتر مُرغوں کا ساتھی ہُوں ۔
- 30 میری کھا ل کالی ہو کر مجھ پر سے گرتی جاتی ہے اور میری ہڈّیاں حرارت سے جل گئیں ۔
- 31 اِسی لئے میری ستارسے ماتم اور میری بانسلی سے رونے کی آواز نکلتی ہے۔
Job 30
- Details
- Parent Category: Old Testament
- Category: Job
ایّوب باب 30