- 1 اِسکے علاوہ اِلیہوُؔ نے یہ بھی کہا :۔
- 2 اَے تم عقلمند لوگو! میری باتیں سُنو اور اَے تم جو اہل معرفت ہو ! میری طرف کان لگا ؤ
- 3 کیونکہ کان باتوں کو پرکھتا ہے جیسے زبان کھانے کو چکھتی ہے ۔
- 4 جو کچھ ٹھیک ہے ہم اپنے لئے چُن لیں ۔جو بھلا ہے ہم آپس میں جان لیں ۔
- 5 کیونکہ ایوب ؔ نے کہا میں صادق ہُوں اور خدا نے میری حق تلفی کی ہے ۔
- 6 اگرچہ میں حق پر ہُوں تو بھی جھوٹا ٹھہرتا ہُوں ۔گو میں بے تقصیر ہُوں ۔ میرا زخم لاعلاج ہے۔
- 7 ایوب ؔ سا بہادر کون ہے جو تمسخر کو پانی کی طرح پی جاتا ہے ؟
- 8 جو بدکرداروں کی رفافت میں چلتا اور شریرلوگوں کے ساتھ پھرتا ہے۔
- 9 کیونکہ اُس نے کہا ہے کہ آدمی کو کچھ فائدہ نہیں کہ وہ خدا میں مسرور رہے ۔
- 10 اِسلئے اَے اہل خرد میری سُنو۔یہ ہر گز ہو نہیں سکتا کہ خدا شرارت کا کام کرے اور قادِرمطلق بدی کرے ۔
- 11 وہ اِنسان کو اُسکے اعمال کے مطابق جزادیگا اور اَیسا کریگا کہ ہر کسی کو اپنی ہی راہوں کے مطابق بدلہ ملیگا ۔
- 12 یقیناخدا بُرائی نہیں کریگا ۔ قادِرمطلق سے بے اِنصافی نہ ہوگی۔
- 13 کس نے اُسکو زمین پر اختیار دیا ؟یا کس نے ساری دُنیا کا اِنتظام کیا ہے؟
- 14 اگر وہ اِنسان سے اپنا دِل لگائے ۔اگر وہ اپنی رُوح اور اپنے دم کو واپس لے لے
- 15 تو تمام بشر اِکٹھے فنا ہوجائینگے اور اِنسان پھر مٹّی میں مل جائیگا ۔
- 16 سو اگر تجھ میں سمجھ ہے تو اِسے سُن لے اور میری باتوں پر توجہ کر۔
- 17 کیا وہ جو حق سے عداوت رکھتا ہے حکومت کریگا ؟اور کیا تو اُسے جو عادل اور قادِر ہے ملزم ٹھہرائیگا۔
- 18 وہ تو بادشاہ سے کہتا ہے تو ذیل ہے اور شریفوں سے تم شریر ہو ۔
- 19 وہ اُمرا کی طرفداری نہیں کرتا اور امیر کو غریب سے زیادہ نہیں مانتا کیونکہ وہ سب اُسی کے ہاتھ کی کاریگری ہیں ۔
- 20 وہ دم بھر میں آدھی رات کو مر جاتے ہیں ۔لوگ ہلائے جاتے اور گذر جاتے ہیں ۔اور زبردست لوگ بغیر ہاتھ لگائے اُٹھالئے جاتے ہیں ۔
- 21 کیونکہ اُسکی آنکھیں آدمی کی راہوں پر لگی ہیں اور وہ اُسکی سب روِشوں کو دیکھتا ہے ۔
- 22 نہ کوئی اَیسی سب تاریکی نہ موت کاسایہ ہے جہاں بدکردار چھپ سکیں ۔
- 23 کیونکہ اُسے ضرور نہیں کہ آدمی کا زیادہ خیال کرے تاکہ وہ خدا کے حُضُور عدالت میں جائے ۔
- 24 وہ بلا تفتیش زبردستوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرتا اور اُنکی جگہ اَوروں کو برپا کرتا ہے۔
- 25 اِسلئے وہ اُنکے کاموں کا خیال رکھتا ہے اور وہ اُنہیں رات کو اُلٹ دیتا ہے اَیسا کہ وہ ہلاک ہوجاتے ہیں ۔
- 26 وہ اَوروں کے دیکھتے ہُوئے اُنکو اَیسا مارتا ہے جیسا شریروں کو
- 27 اِسلئے کہ وہ اُسکی پیروی سے پھرگئے اور اُسکی کسی راہ کا خیال نہ کیا ۔
- 28 یہانتک کہ اُنکے سبب سے غریبوں کی فریاد اُسکے حُضُور پہنچی اور اُس نے مصیبت زدوں کی فریاد سُنی ۔
- 29 جب وہ راحت بخشے تو کون اُسے دیکھ سکتا ہے؟ جب وہ منہ چھپالے تو کون اُسے دیکھ سکتا ہے؟خواہ کوئی قوم ہو یا آدمی ۔دونوں کے ساتھ یکساں سلُوک ہے ۔
- 30 تاکہ بے دین آدمی سلطنت نہ کرے اور لوگوں کو پھندے میں پھنسانے کے لئے کوئی نہ ہو۔
- 31 کیونکہ کیا کسی نے خدا سے کہا ہے میں نے سزا اُٹھالی ہے ۔ میں اب بُرائی نہ کرُونگا ۔
- 32 جو مجھے دِکھائی نہیں دیتا وہ تو مجھے سکھا ۔اگر میں نے بدی کی ہے تو اب اَیسا نہیں کرونگا ۔
- 33 کیا اُسکا اجر تیری مرضی پر ہوکہ تو اُسے نامنظور کرتا ہے؟ کیونکہ تجھے فیصلہ کرنا ہے نہ کہ مجھے ۔اِسلئے جو کچھ تو جانتا ہے کہدے ۔
- 34 اہل خرو مجھ سے کہینگے بلکہ ہر عقلمند جو میری سُنتا ہے کہیگا
- 35 ایوب ؔ نادانی سے بولتا ہے او راُسکی باتیں حکمت سے خالی ہیں ۔
- 36 کاشکہ ایوب ؔ آخر تک آزمایا جاتا کیونکہ وہ شریروں کی طرح جواب دیتا ہے ۔
- 37 اِسلئے کہ وہ اپنے گناہ پر بغاوت کو بڑھاتا ہے ۔ وہ ہمارے درمیان تالیا ں بجاتا ہے اور خدا کے خلاف بہت سی باتیں بناتا ہے۔
Job 34
- Details
- Parent Category: Old Testament
- Category: Job
ایّوب باب 34