- 1 کیا تو مگر کو شست سے باہر نکال سکتا ہے؟یا رسّی سے اُسکی زبان کو دبا سکتا ہے ؟
- 2 کیا تو اُسکی ناک میں رسّی ڈال سکتا ہے؟اُسکا جبڑا میخ سے چھید سکتا ہے ؟
- 3 کیا وہ تیری بہت منت سماجت کریگا ؟ یا تجھ سے میٹھی میٹھی باتیں کہیگا ؟
- 4 کیا وہ تیرے ساتھ عہد باندھیگا کہ تو اُسے ہمیشہ کے لئے نوکر بنالے ؟
- 5 کیا تو اُس سے اَیسے کھیلیگا جیسے پرندہ سے ؟ یا کیا تو اُسے اپنی لڑکیوں کے لئے باندھ دیگا ؟
- 6 کیا وہ اُسے سوداگروں میں تقسیم کرینگے ؟
- 7 کیا تو اُسکی کھال کو بھالوں سے یا اُسکے سرکو ماہی گیر کے تر سُولوں سے بھر سکتا ہے ؟
- 8 تو اپنا ہاتھ اُس پر دھرے تو لڑائی کو یاد رکھیّگا اور پھر اَیسا نہ کریگا۔
- 9 دیکھ! اُسکے بارے میں اُمید بے فائدہ ہے ۔کیا کوئی اُسے دیکھتے ہی گر نہ پڑے گا؟
- 10 کوئی اَیسا تُند خو نہیں جو اُسے چھیڑنے کی جُرات کرے ۔ پھر وہ کون ہے جو میرے سامنے کھڑا ہوسکے ؟
- 11 کس نے مجھے پہلے کچھ دیا ہے کہ میں اُسے ادا کُروں ؟جو کچھ سارے آسمان کے نیچے ہے وہ میرا ہے۔
- 12 نہ میں اُسکے اعضا کے بارے میں خاموش رہونگا نہ اُسکی بڑی طاقت اور خوبصورت ڈیل ڈول کے بارے میں ۔
- 13 اُسکے اُوپر کا لباس کون اُتا ر سکتا ہے؟اُسکے جبڑوں کے بیچ کون آئیگا؟
- 14 اُسکے منہ کے کواڑوں کو کون کھول سکتا ہے ؟اُسکے دانتوں کا دائرہ دہشتناک ہے۔
- 15 اُسکی ڈھالیں اُسکا فخر ہیں۔جو گویا سخت مہر سے پیوستہ کی گئی ہیں۔
- 16 وہ ایک دُوسری سے اَیسی جُٹی ہُوئی ہیں کہ اُنکے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی ۔
- 17 وہ ایک دوسری سے باہم پیوستہ ہیں ۔ وہ آپس میں اَیسی سٹی ہیں کہ جُدا نہیں ہوسکتیں ۔
- 18 اُسکی چھینکیں نُورافشانی کرتی ہیں ۔اُسکی آنکھیں صبح کے پپوٹوں کی طرح ہیں ۔
- 19 اُسکے منہ سے جلتی مشعلیں نکلتی ہیں اور آگ کی چنگاریاں اُڑتی ہیں
- 20 اُسکے نتھنوں سے دُھواں نکلتا ہے۔گویا کھولتی دیگ اور اور سُلگتے سرکنڈے سے ۔
- 21 اُسکا سانس کوئلوں کو دہکا دیتا ہے اور اُسکے منہ سے شعلے نکلتے ہیں ۔
- 22 طاقت اُسکی گردن میں بستی ہے اور دہشت اُسکے آگے آگے چلتی ہے ۔
- 23 اُسکے گوشت کی تہیں آپس میں جُڑی ہُوئی ہیں ۔وہ اُس پر خوب سٹی ہیں اور ہٹ نہیں سکتیں ۔
- 24 اُسکا دِل پتھر کی طرح مضبوط ہے بلکہ چکی کے نیچے پاٹ کی طرح ۔
- 25 جب وہ اُٹھ کھڑ ا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں اور گھبرا کو حوا س باختہ ہوجاتے ہیں ۔
- 26 اگر کوئی اُس پر تلوار چلائے تو اُس سے کچھ نہیں بنتا ۔نہ بھالے ۔نہ تیر۔ نہ برچھی سے ۔
- 27 وہ لوہے کو بھوسا سمجھتا ہے اور پیتل کو گلی ہُوئی لکڑی ۔
- 28 تیر اُسے بھگا نہیں سکتا ۔ فلاخن کے پتھر اُس پت تنکے سے ہیں ۔
- 29 لاٹھیاں گویا تنکے ہیں ۔وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے ۔
- 30 اُسکے نیچے کے حصیّ تیز ٹھیکروں کی مانند ہیں۔ وہ کیچڑ پر گویا ہینگا پھیرتا ہے۔
- 31 وہ گہراؤ کو دیگ کی طرح کھولاتا اور سمندر کو مرہم کی مانند بنا دیتا ہے ۔
- 32 وہ اپنے پیچھے چمکیلی لیک چھوڑتا جاتا ہے۔گہراؤ گویا سفید نظر آنے لگتا ہے ۔
- 33 زمین پر اُسکا نظیر نہیں جو اَیسا بے خوف پیدا ہُوا ہو۔
- 34 وہ ہر اُونچی چیز کو دیکھتا ہے اور سب مغروُروں کا بادشاہ ہے۔
Job 41
- Details
- Parent Category: Old Testament
- Category: Job
ایّوب باب 41