- 1 کیا حکمت پکار نہیں رہی اور فہم آواز بلند نہیں کر رہا ؟
- 2 وہ راہ کے کنارے کی اُونچی جگہوں کی چوٹیوں پر جہاں سڑکیں ملتی ہیں کھڑی ہو تی ہے۔
- 3 پھاٹکوں کے پاس شہر کے مدخل پر یعنی دروازوں کے مدخل پر وہ زور سے پکارتی ہے۔
- 4 اَے آدمیو!میں تمکو پکارتی ہوں اور بنی آدم کو آواز دیتی ہوں۔
- 5 اَے سادہ دِلو !ہو شیاری سیکھو اور اے احمقو! دانا دِل بنو ۔
- 6 سنو !کیونکہ میں لطیف باتیں کہونگی اور میرے لبوں سے راستی کی باتیں نکلینگی ۔
- 7 اِسلئے کہ میرا منہ سچا ئی کو بیان کر یگا اور میرے ہونٹوں کو شرارت سے نفرت ہے۔
- 8 میرے منہ کی سب باتیں صداقت کی ہیں ۔اُن میں کچھ ٹیڑھا ترچھانہیں ہے ۔
- 9 سمجھنے والے کے لئے وہ سب صاف ہیں اور علم حاصل کرنے والوں کے لئے راست ہیں ۔
- 10 چاندی کو نہیں بلکہ میری تربیت کو قبول کرو اور کندن سے بڑھ کر علم کو۔
- 11 کیونکہ حکمت مر جٓان سے افضل ہےاور سب مرغوب چیزوں میں بے نظیر ۔
- 12 مجھ حکمت نے ہو شاری کو اپنا مسکن بنایا ہےاور علم اور تمیز کو پالیتی ہوں۔
- 13 خداوند کا خوف بدی سے عداوت ہے۔غرور اور گھمنڈاور بری راہ اور کجومنہ سے مجھے نفرت ہے۔
- 14 مشورت اور حمایت میری ہیں ۔فہم میں ہی ہوں ۔مجھ میں قدرت ہے۔
- 15 میری بدولت سلطنت کرتے اور اُمرا انصاف کافتوی دیتے ہیں۔
- 16 میری ہی بدولت حاکم حکومت کرتے ہیں اور سردار یعنی دُنیا کے سب قاضی بھی۔
- 17 جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں میں ان سے محبت رکھتی ہوں اورجو مجھے دل سے ڈھونڈتے ہیں وہ مجھے پا لینگے ۔
- 18 دولت وعزت میرے ساتھ ہیں۔بلکہ دائمی دولت اور صداقت بھی۔
- 19 میراپھل سونے سے بلکہ کندن سے بھی بہتر ہےاور میرا حاصل خالص چاندی سے ۔
- 20 میں صداقت کی راہ پر انصاف کے راستوں میں چلتی ہوں۔
- 21 تاکہ میں اُنکو جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں مال کے وارث بناوں اور انکے خزانوں کو بھردوں۔
- 22 خداوند نے انتقام عالم کےشروع میں اپنی قدیمی صنعتوں سے پہلے مجھے پیدا کیا ۔
- 23 میں ازل سے یعنی ابتدا ہی سے مقرر ہوئی ۔اس سے پہلے کہ زمین تھی۔
- 24 میں اس وقت پیدا ہوئی جب گہراو نہ تھے ۔جب پانی سے بھرے ہوئے چشمے بھی نہ تھے۔
- 25 میں پہاڑوں کے قائم کئے جٓانے سے پہلے اور ٹیلوں سے پہلے خلق ہوئی ۔
- 26 جب کہ اُس نے ابھی نہ زمین کو بنایا تھا نہ میدانوں کو اور نہ زمین کی خاک کی ابتداتھی۔
- 27 جب اُس نے آسمان کو قائم کیا میں وہیں تھی ۔جب اُس نے سمندر کی سطح پر دائرہ کھینچا۔
- 28 جب اس نے اوپر افلاک کو استوار کیا اور گہراو کے سوتے مضبوط ہو گئے ۔
- 29 جب اُس نے سمندر کی حد ٹھہرائی تاکہ پانی اُسکے حکم کو نہ توڑے۔ جب اُس نے زمین کی بنیاد کے نشان لگائے
- 30 اس وقت ماہرکاریگرکی مانند میں اسکے پاس تھی اور میں ہر روز اسکی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اسکے حضور شادمان رہتی تھی ۔
- 31 آبادی کے لالق زمین سے شادمان تھی اور میری خوشنودی بنی آدم کی صحبت میں تھی۔
- 32 اسلئے اَے بیٹو !میری سنوکیونکہ مبارک ہیں وہ جو میری راہوںپر چلتے ہیں ۔
- 33 تربیت کی بات سنو اور دانا بنو اور اسکو ردّنہ کرو ۔
- 34 مبارک ہے وہ آدمی جو میری سنتا ہے اور ہر روز میرے پھاٹکوں پر انتظار کرتا ہےاور میرے دروازوں کی چوکھٹوں پر ٹھہرا رہتا ہے۔
- 35 کیونکہ جو مجھ کو پاتا ہے زندگی پاتا ہےاور وہ خداوند کا مقبول ہوگا۔
- 36 لیکن جو مجھ سا بھٹک جٓاتا ہے اپنی ہی جٓان کو نقصان پہنچتاہے۔مجھ سے عداوت رکھنے والے سب موت سے محبت رکھتے ہیں۔
Proverbs 08
- Details
- Parent Category: Old Testament
- Category: Proverbs
اِمثال باب 8