- 1 تب الِیفزؔ تیمائی نے جواب دیا:۔
- 2 کیا عقلمند کو چاہئے کہ لغو باتیں جوڑ کر جواب دے اور مشر قی ہوا سے اپنا پیٹ بھرے ؟
- 3 کے اوہ بیفاءِدہ بکواس سے بحث کرے یا اَیسی تقریروں سے جو بے سُود ہیں ؟
- 4 بلکہ تو خوف کو برطرف کرکے خدا کے حُضور عبادت کو زائل کرتا ہے ۔
- 5 کیونکہ تیرا گناہ تیرے منہ کا سکھاتا ہے اور تو عیّاروں کی زبان اِختیار کرتا ہے ۔
- 6 تیرا ہی منہ تجھے ملزم ٹھہراتا ہے نہ کہ میں بلکہ تیرے ہی ہونٹ تیرے خلاف گواہی دیتے ہیں ۔
- 7 کیا پہلا اِنسان تو ہی پیدا ہُوا ؟ یا پہاڑوں سے پہلے تیری پیدائش ہُوئی ؟
- 8 کیا تو نے خدا کی پوشیدہ مصلحت سُن لی ہے اور اپنے لئے عقلمندی کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ؟
- 9 تو اَیسا کیا جانتا ہے جو ہم میں نہیں جانتے؟ تجھ میں اَیسی کیا سمجھ ہے جو ہم میں نہیں ؟
- 10 ہم لوگوں میں سفید سرا اور بڑے بُوڑھے بھی ہیں جو تیرے باپ سے بھی بہت زیادہ عمر کے ہیں ۔
- 11 کیا خدا کی تسلی تیرے نزدیک کچھ کم ہے اور وہ کلام جو تجھ سے نرمی کے ساتھ کیا جاتا ہے ؟
- 12 تیرا دِل کیو ں تجھے کھینچ لے جاتا ہے اور تیری آنکھیں کیوں اِشارہ کرتی ہیں
- 13 کہ تو اپنی رُوح کو خدا کی مخالف پر آمادہ کرتا ہے اور وہ اپنے منہ سے اَیسی باتیں نکلنے دیتا ہے؟
- 14 اِنسان ہے کیا کہ وہ پاک ہو؟ اور وہ جو عورت سے پیدا ہُوا کیا ہے کہ صادق ہو؟
- 15 دیکھ! وہ اپنے قُدسیوں کا اعتبار نہیں کرتا بلکہ آسمان بھی اُسکی نظر میں پاک نہیں ۔
- 16 پھر بھلا اُسکا کیا ذکر جو گھنونا اور خراب ہے یعنی وہ آدمی جو بدی کو پانی کی طرح پیتا ہے ؟
- 17 میں تجھے بتاتا ہوں ۔ تُو میری سُن اور جو میں نے دیکھا ہے اُسکا بیا ن کُرونگا ۔
- 18 (جسے عقلمندوں نے اپنے باپ دادا سے سُنکر بتایا ہے اور اُسے چھپایا نہیں
- 19 صرف اُن ہی کو ملک دیا گیا تھا اور کوئی پردیسی اُنکے درمیان نہیں آیا)۔
- 20 شریر آدمی اپنی ساری عمر درد سے کراہتا ہے ۔یعنی سب برس جو ظالم کے لئے رکھے گئے ہیں ۔
- 21 ڈراونی آوازیں اُسکے کان میں گُونجتی رہتی ہیں ۔اِقبالمندی کے وقت غارتگر اُس پر آپڑیگا ۔
- 22 اُسے یقین نہیں کہ وہ اندھیرے سے باہر نکلیگا اور تلوار اُسکی مُنتظر ہے۔
- 23 وہ روٹی کے لئے مارامارا پھرتا ہے کہ کہاں ملیگی ۔وہ جانتا ہے کہ اندھیرے کا دِن پاس ہی ہے ۔
- 24 مصیبت اور سخت تکلیف اُسے ڈراتی ہیں ۔اَیسے بادشاہ کی طرح جو لڑائی کے لئے تیار ہو وہ اُس پر غالب آتی ہیں۔
- 25 اِسلئے کہ اُس نے خدا کے خلاف اپنا ہاتھ بڑھایا ہے اور قادِرمطلق کے خلاف بے باکی کرتا ہے۔
- 26 وہ اپنی ڈھالوں کی موٹی موٹی گُلمیخوں کے ساتھ گردن کش ہو کر اُس پر لپکتا ہے ۔
- 27 اِسلئے کہ اُسکے منہ پر مُٹا پا چھا گیا ہے اور اُسکے پہلُوؤں پر چربی کی تہیں جم گئی ہیں ۔
- 28 اور وہ ویران شہروں میں بس گیا ہے ۔اَیسے مکانوں میں جن میں کوئی آدمی نہ بسا اور جو کھنڈر ہونے کو تھے ۔
- 29 وہ دَولتمند نہ ہوگا ۔ اُسکا مال بنا نہ رہیگا اور اَیسوں کی پیداوار زمین کی طرف نہ جُھکیگی ۔
- 30 وہ اندھیرے سے کبھی نہ نکلیگا ۔ شعلے اُسکی شاخوں کو خشک کر دینگے اور وہ خدا کے منہ کے دم سے جاتا رہیگا ۔
- 31 وہ اپنے آپ کو دھوکا دیکر بطالت کا بھروسا نہ کرے کیو نکہ بطالت ہی اُسکا اجر ٹھہریگی ۔
- 32 یہ اُسکے وقت سے پہلے پُورا ہو جائیگا اور اُسکی شاخ ہر ی نہ رہیگی ۔
- 33 تاک کی طرح اُسکے انگور کچّے ہی جھڑ جائینگے اور زیتون کی طرح اُسکے پُھول گرجائینگے ۔
- 34 کیونکہ بے خدا لوگوں کی جماعت بے پھل رہیگی اور رِشوت کے ڈیروں کو آگ بھسم کر دیگی ۔
- 35 وہ شرارت سے باردار ہوتے ہیں اور بدی پیدا ہوتی ہے اور اُنکا پیٹ دغا کو تیار کرتا ہے ۔
Job 15
- Details
- Parent Category: Old Testament
- Category: Job
ایّوب باب 15