- 1 تب ایوب نے جواب دیا:۔
- 2 غور سے میری بات سُنو اور یہی تمہارا تسلی دینا ہو۔
- 3 مجھے اِجازت دو تو میں بھی کچھ کہو نگا اور جب میں کہ چکوں تو ٹھٹھا مار لینا ۔
- 4 لیکن میں ۔ کیا میری فریاد اِنسان سے ہے ؟پھر میں بے صبری کیوں نہ کُروں ؟
- 5 مجھ پر غور کرو اور متُعجب ہو اور اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھو ۔
- 6 جب میں یاد کرتا ہوں تو گھبراجاتا ہُوں اور میرا جسم تھرااُٹھتا ہے ۔
- 7 شریر کیوں جیتے رہتے ۔ عمر رسیدہ ہوتے بلکہ قوت میں زبردست ہوتے ہیں ؟
- 8 اُنکی اَولاد اُنکے دیکھتے دیکھتے اور اُنکی نسل اُنکی آنکھوں کے سامنے قائم ہوجاتی ہے ۔
- 9 اُنکے گھر ڈر سے محفوظ ہیں اور خدا کی چھڑی اُن پر نہیں ہے۔
- 10 اُنکا سانڈباردار کردیتا ہے اور چوکتا نہیں ۔اُنکی گائے بیاتی ہے اور اپنا بچہ نہیں گراتی ۔
- 11 وہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو ریوڑ کی طرح باہر بھیجتے ہیں اور اُنکی اَولاد ناچتی ہے۔
- 12 وہ خنجری اور ستارکے تال پر گاتے اور بانسلی کی آواز سے خوش ہوتے ہیں ۔
- 13 وہ خوشحالی میں اپنے دِن کاٹتے اور دم کے دم میں پاتال میں اُتر جاتے ہیں ۔
- 14 حالانکہ اُنہوں نے خدا سے کہا تھا کہ ہمارے پاس سے چلا جا ۔کیونکہ ہم تیری راہوں کی معرفت کے خواہاں نہیں ۔
- 15 قادِر مطلق ہے کیا کہ ہم اُسکی عبادت کریں؟ اور اگر ہم اُس سے دُعا کریں تو ہمیں کیا فائدہ ہو گا؟
- 16 دیکھو! اُنکی اقبالمندی اُنکے ہاتھ میں نہیں ہے۔شریروں کی مشورت مجھ سے دُور ہے۔
- 17 کتنی بار شریروں کا چراغ بجھ جاتا ہے اور اُنکی آفت اُن پر آپڑتی ہے!اور خدا اپنے غضب میں اُنہیں غم پر غم دیتا ہے
- 18 اور وہ اَیسے ہیں جیسے ہو اکے آگے ڈنٹھل اور جیسے بھوسا جسے آندھی اُڑ لے جاتی ہے ۔
- 19 خدا اُسکی بدی اُسکے بچوں کے لئے رکھ چھوڑتا ہے۔وہ اُسکا بدلہ اُسی کو دے تا کہ وہ جان لے۔
- 20 اُسکی ہلاکت کو اُسی کی آنکھیں دیکھیں اور وہ قادِرمطلق کے غضب میں سے پئے ۔
- 21 کیونکہ اپنے بعد اُسکو اپنے گھرانے سے کیا خوشی ہے جب اُسکے مہینوں کا سلسلہ ہی کاٹ ڈالا گیا ؟
- 22 کیا کوئی خدا کو علم سکھائیگا ؟جس حال کہ وہ سرفرازوں کی عدالت کرتا ہے ۔
- 23 کوئی تو اپنی پُوری طاقت میں چین اور سُکھ سے رہتا ہُوا مرجاتا ہے۔
- 24 اُسکی دوہنیاں دُودھ سے بھری ہیں اور اُسکی ہڈّیوں کا گودا تر ہے۔
- 25 اور کوئی اپنے جی میں کڑھ کڑھکر مرتا ہے اور کبھی سُکھ نہیں پاتا ۔
- 26 وہ دونوں مٹّی میں یکساں پڑجاتے ہیں اور کیڑے اُنہیں ڈھانک لیتے ہیں ۔
- 27 دیکھو! میں تمہارے خیالوں کو جانتا ہُوں اور اُن منصوبوں کو بھی جو تم بے اِنصافی سے میرے خلاف باندھتے ہو
- 28 کیونکہ تم کہتے ہو کہ اِمیر کا گھر کہاں رہا ؟ اور وہ خیمہ کہاں ہے جس میں شریر بستے تھے ؟
- 29 کیا تم نے راستہ چلنے والوں سے کبھی نہیں پُوچھا ؟اور اُنکے آثار نہیں پہچانتے؟
- 30 کہ شریر آفت کے دِن کے لئے رکھا جاتا ہے اور غضب کے دِن تک پہنچایا جاتا ہے؟
- 31 کون اُسکی راہ کو اُسکے منہ پر بیان کریگا؟ اور اُسکے کئے کا بدلہ کون اُسے دیگا ؟
- 32 تو بھی وہ گور میں پہنچایا جائیگا اور اُسکی قبر پر پہرا دیا جائیگا۔
- 33 وادی کے ڈھیلے اُسے مرغُوب ہیں اور سب لوگ اُسکے پیچھے چلے جائینگے ۔جیسے اُس سے پہلے بے شمار لوگ گئے ۔
- 34 سو تم کیوں مجھے عبث تسلی دیتے ہو جس حال کہ تمہاری باتوں میں جھوٹ ہی جھوٹ ہے؟
Job 21
- Details
- Parent Category: Old Testament
- Category: Job
ایّوب باب 21